تھکے ہوئے آسماں کے مضمحل ستارے (افتخار عارف)

سراب

تھکے ہوئے آسماں کے مضمحل ستارے

جو ان راتوں کے ہم نصیبوں سے کہہ رہے ہیں

وفور و وارفتگی کے صحرا میں

نور کی ندیوں کا دیوانہ پن بھی کب تک

لہو کی یہ انجمن بھی کب تک

بدن کی بیساکھیوں سے تنہائیوں کے

یہ سنگلاخ رستے

گزر سکیں تو گزار لو پھر بدن بھی کب تک

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *