Monthly archives: October, 2019

عجب گھڑی تھی (افتخار عارف)

بدشگونی عجب گھڑی تھی کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں اُلجھے آنسو بلارہے تھے مگر مجھے ہوش ہی کہاں تھا نظر میں اک اور ہی جہاں تھا نئے نئے منظروں کی خواہش میں اپنے منظر سے کٹ گیا ہوں نئے نئے دائروں کی گردش میں اپنے محور سے ہٹ …

تھکے ہوئے آسماں کے مضمحل ستارے (افتخار عارف)

سراب تھکے ہوئے آسماں کے مضمحل ستارے جو ان راتوں کے ہم نصیبوں سے کہہ رہے ہیں وفور و وارفتگی کے صحرا میں نور کی ندیوں کا دیوانہ پن بھی کب تک لہو کی یہ انجمن بھی کب تک بدن کی بیساکھیوں سے تنہائیوں کے یہ سنگلاخ رستے گزر سکیں تو گزار لو پھر بدن …

دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے (افتخار عارف)

دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے درود پڑھتے ہی یہ کیسی روشنی ہوئی ہے میں بس یونہی تو نہیں آگیا ہوں محفل میں کہیں سے اذن ملا ہے تو حاضری ہوئی ہے جہانِ کن سے ادھر کیا تھا، کون جانتا ہے مگر وہ نور کہ جس سے یہ زندگی ہوئی ہے ہزار …

در پردہ جفاؤں کو اگر جان گئے ہم (سیف الدین سیف)

در پردہ جفاؤں کو اگر جان گئے ہم تم یہ نہ سمجھنا کہ برا مان  گئے ہم اب اور ہی عالم ہے جہاں کا دلِ ناداں اب ہوش میں آئے تو مری جان گئے ہم پلکوں پہ لرزتے ہوئے تارے سے یہ آنسو اے حسنِ پشیماں ترے قربان گئے ہم ہم اور ترے حسنِ تغافل …

جس دل میں تری زلف کا سودا نہیں ہوتا (عیش دہلوی)

جس دل میں تری زلف کا سودا نہیں ہوتا وہ دل نہیں ہوتا نہیں ہوتا نہیں ہوتا عاشق جسے کہتے ہیں وہ پیدا نہیں ہوتا اور ہوئے بھی بالفرض تو مجھ سا نہیں ہوتا مانا کہ ستم کرتے ہیں معشوق مگر آپ جو مجھ پہ روا رکھتے ہیں ایسا نہیں ہوتا جو مست ہے ساقی …