جلوہ بقدر ظرف نظر دیکھتے رہے (جگر مراد آبادی)

جلوہ بقدر ظرف نظر دیکھتے رہے
کیا دیکھتے ہم ان کو مگر دیکھتے رہے

اپنا ہی عکس پیش نظر دیکھتے رہے
آئینہ رو برو تھا جدھر دیکھتے رہے

ان کی حریم ناز کہاں اور ہم کہاں
نقش و نگار پردہ ء در دیکھتے رہے

ایسی بھی کچھ فراق کی راتیں گزر گئیں
جیسے انہی کو پیش نظر دیکھتے رہے

ہر لحظہ شان حسن بدلتی رہی جگر
ہر آن ہم جہانِ دِگر دیکھتے رہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *