اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا (افتخار نسیم)

اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا

آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا

جس گھڑی آایا پلٹ کر اک میرا بچھڑا ہوا

عام سے کپڑوں میں تھا وہ پھر بھی شاہزادہ لگا

ہر گھڑی تیار ہے دل جاں دینے کے لیے

اس نے پوچھا بھی نہیں یہ پھر بھی آمادہ لگا

کارواں ہے یا سرابِ زندگی ہے کیا ہے یہ

ایک منزل کا نشاں اِک اور ہی جگہ لگا

روشنی ایسی عجب تھی رنگ بھومی کی نسیم

ہو جائے کردار مدغم کرشن بھی رادھا لگا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *