بنو گے خسروِ اقلیمِ دل شیریں زباں ہو کر (اکبر الہ آبادی)

بنو گے خسروِ اقلیمِ دل شیریں زباں ہو کر

جہانگیری کرے گے یہ ادا نورِ جہاں ہو کر

عطا کر قسمتِ تصنیفِ سعدی یارب اس گل کو

پھلے پھولے زمانہ میں گلستاں، بوستاں ہو کر

اگر اللہ دیتا قوتِ گفتار شمعوں کو

تو دادِ ہمتِ پروانہ دیتیں یک زباں ہو کر

مجالِ گفتگو کس کو ہے ان کے حسن کے آگے

زبانیں بند کر دیں ان بتوں نے بے زباں ہو کر

نگاہیں کاملوں پر پڑ ہی جاتی ہیں زمانہ کی

کہیں چھپتا ہے پھول اکبر پتوں میں نہاں ہو کر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *