میں بھول جاؤں تمہیں (جاوید اختر)

میں بھول جاؤں تمہیں

اب یہی مناسب ہے

مگر بھلانا بھی چاہوں تو کس طرح بھولوں

کہ تم تو پھر بھی حقیقت ہو

کوئی خواب نہیں

یہاں تو دل کا یہ عالم ہے کہ کیا کہوں

!کمبخت

بھلا سکا نہ یہ وہ سلسلہ

جو تھا ہی نہیں

وہ اک خیال

جو آواز تک گیا ہی نہیں

وہ ایک بات

جو میں کہہ نہیں سکا تم سے

وہ ایک ربط

جو ہم میں کبھی رہا ہی نہیں

مجھے ہے یاد وہ سب

جو کبھی ہوا ہی نہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *