دعا کرو کہ یہ پودا سدا ہرا ہی لگے (بشیر بدر)

دعا کرو کہ یہ پودا سدا ہرا ہی لگے

اداسیوں میں بھی چہرہ کھلا کھلا ہی لگے

وہ سادگی نہ کرے کچھ بھی تو ادا ہی لگے

وہ بھول پن ہے کہ بے کلی بھی حیا ہی لگے

نہیں ہے میرے مقدر میں روشنی نہ سہی

یہ کھڑکی کھولو ذرا صبح کی ہوا ہی لگے

عجیب شخص ہے ناراض ہو کے ہنستا ہے

میں چاہتا ہوں خفا ہو تو خفا ہی لگے

حسیں تو اور ہیں لیکن کوئی کہاں تجھ سا

جو دل جلائے بہت پھر بھی دل رُبا ہی لگے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *