اس نے جب چاہنے والوں سے اطاعت چاہی (احمد فراز)

اس نے جب چاہنے والوں سے اطاعت چاہی

ہم نے آداب کہا اور رخصت چاہی

یونہی بیکار میں کوئی کب تک بیٹھا رہتا

اس کو فرصت جو نہ تھی ہم نے بھی رخصت چاہی

شکوہ ناقدرئی دنیا کا کریں کیا کہ ہمیں

کچھ زیادہ ہی ملی جتنی محبت چاہی

رات جب جمع تھے دکھ دل میں زمانے بھر کے

آنکھ جھپکا کے غمِ یار نے خلوت چاہی

ہم جو پامالِ زمانہ ہیں تو حیرت کیوں ہے

ہم نے آباء کے حوالے سے فضیلت چاہی

حسن کا اپنا ہی شیوہ تھا تعلق میں فراز

عشق نے اپنے ہی انداز کی چاہت چاہی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *