بازارِ محبت کی تو اپنی ہی ہوا ہے (خضر ناگپوری)

بازارِ محبت کی تو اپنی ہی ہوا ہے

بکتی ہی نہیں جو کبھی وہ جنس وفا ہے

دشمن کو بھی ڈالے نہ خدا شک کے مرض میں

اس کے لیے دنیا میں دوا ہے، نہ دعا ہے

سنتا ہی نہیں وہ بتِ بے مہر کسی کی

معلوم نہیں کونسی مٹی کا بنا ہے

پیری میں جوانی کے خیالات ارے توبہ

راحت کا زمانہ بھی بڑا درد بھرا ہے

کونین کی تعمیر میں مصروف ہے دن رات

وہ شخص جو جینے کی سزا کاٹ رہا ہے

دل توڑ کے جاتے ہو تو کچھ غم نہیں جاؤ

پھولو پھلو سر سبز رہو میری دعا ہے

اوقات میں رہنا ہی یہاں خضر ہے بہتر

یہ وقتِ دغا باز ترا ہے نہ مرا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *