ہاتھ خالی ہیں تِرے شہر سے جاتے جاتے (راحت اندوری)

 ہاتھ خالی ہیں تِرے شہر سے جاتے جاتے

جان ہوتی، تو میری جان لٹاتے جاتے

اب تو ہر ہاتھ کا پتھر ہمیں پہچانتا ہے

عمر گزری ہے تیرے شہر میں آتے جاتے

اب کے مایوس ہوا ہوں یاروں کو رخصت کر کے

جارہے تھے تو کوئی زخم لگاتے جاتے

میں تو جلتے ہوئے صحراؤں کا  اک پتھر تھا

تم تو دریا تھے میری پیاس بجھاتے جاتے

مجھ کو رونے کا سلیقہ بھی نہیں ہے شاید

لوگ ہنستے ہیں مجھے دیکھ کے آتے جاتے

ہم سے پہلے بھی مسافر کئی گزرے ہوں

گے کم سے کم راہ کے پتھر تو ہٹاتے جاتے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *