پھر وہی موسمِ جدائی ہے (فرحت احساس)

پھر وہی موسمِ جدائی ہے

پھر مجھے اپنی یاد آئی ہے

پھر پڑھا میں نے تیرا پہلا خط

پھر سے تجھ تک میری رسائی ہے

پھول سا پھر مہک رہا ہوں میں

پھر ہتھیلی میں وہ کلائی ہے

پہلے بوسے کی نیم گرم آہٹ

پھر راہِ جاں میں رَت جگائی ہے

پھر ہری ہے تمام تنہائی

پھر سے پانی کو سبز پائی ہے

پھر زمانہ مری گرفت میں ہے

پھر مجھے وہمِ کبریائی ہے

پھر تجھے چھو کے دیکھتا ہوں میں

پھر سے قندیل سی جلائی ہے

پھر تصور میں تیرے لب آئے

میری ہر بات پھر حنائی ہے

پھر وہی میں نیا نیا سا ہوں

پھر زمیں سے مری رہائی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *