تیرے رستے میں یوں ہی بیٹھا ہوں فریادی نہیں (افضل خان)

تیرے رستے میں یوں ہی بیٹھا ہوں فریادی نہیں

میں محبت میں زیادہ بحث کا عادی نہیں

آرہا ہوں دیکھ کر میں بند آنکھوں سے میاں

نیند کی دھرتی پہ کوئی خواب کی وادی نہیں

یہ محبت کے محل تعمیر کرنا چھوڑ دے

میں بھی شہزادہ نہیں ہوں تو بھی شہزادی نہیں

تجربے کے طور پر تیری طرف آیا ہوں میں

عشق کرنے کا سبب کوئی بھی بنیادی نہیں

اک وڈیرا کچھ مویشی لے کے بیٹھا ہے یہاں

گاؤں کی جتنی بھی آبادی ہے، آبادی نہیں

میں نظر بندی کے احکامات کیسے مان لوں

یہ فنا کا معرکہ ہے جنگِ آزادی نہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *