کیا رو کے مانگنی ہے خوشی کے لیے دعا (افضل خان)

کیا رو کے مانگنی ہے خوشی کے لیے دعا

سب دوستوں کی خیر ہو سبھی کے لیے دعا

امکان قبولیت کی گھڑی کا تھا اس لیے

مانگی نہیں کسی نے کسی کے لیے دعا

ہاتھ اٹھ گئے آج تو پھراے دلِ سخی

جس نے بھی بد دعا دی اسے کے لیے دعا

کیا راستے کے بیچ مسافر نہیں کوئی

کوئی نہیں تو راستے ہی کے لیے دعا

لگتا ہے مجھ کو اے بنی آدم زمین پر

یہ آخری صدی ہے صدی کے لیے دعا

اے لب تک آرزو کو نہ لاتے ہوئے بزرگ

اپنے لیے نہیں تو کسی کے لیے دعا

اب آدمی بنانے لگا ہے خود آدمی

اس کوزہ گر کی کوزہ گری کے لیے دعا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *