دل ہے اپنا نہ اب جگر اپنا (جلیل مانک پوری)

دل ہے اپنا نہ اب جگر اپنا

کر گئی کام وہ نظر اپنا

اب تو دونوں کی ایک حالت ہے

دل سنبھالوں کہ میں جگر اپنا

میں ہوں گو بے خبر زمانے سے

دل ہے پہلو میں با خبر اپنا

دل میں آئے تھے سیر کرنے کو

رہ پڑے وہ سمجھ کے گھر اپنا

تھا بڑا معرکہ محبت کا

سر کیا میں نے دے کے سر اپنا

اشک باری نہیں یہ در پردہ

حال کہتی ہے چشمِ تر اپنا

کیا اثر تھا نگاہِ ساقی میں

نشہ اترا نہ عمر بھر اپنا

چارہ گر دے مجھے دوا ایسی

درد ہو جائے چارہ گر اپنا

وضع داری کی شان ہے یہ جلیل

رنگ بدلا نہ عمر بھر اپنا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *