ہمارا دل وہ گل ہے جس کو زلفِ یار میں دیکھا (جلیل مانک پوری)

ہمارا  دل وہ گل ہے جس کو زلفِ یار میں دیکھا

جو زلفیں ہو گئیں برہم گلے کے ہار میں دیکھا

بھلا گل کیا ترا ہم سر ہو جس کی یہ حقیقت ہے

ابھی گلشن میں دیکھا تھا ابھی بازار میں دیکھا

بصیرت جب ہوئی پیدا ہمیں مشقِ تصور سے

جو کچھ خلوت میں دیکھا تھا ابھی بازار میں دیکھا

چمن میں اک بتِ نازک محوِ تماشا ہے

نیا گل آج ہم نے دامنِ گلزار میں دیکھا

جلیل اک ناز کی قیمت دل وجاں دین و ایماں ہے

عجب انداز ہم نے حسن کے بازار میں دیکھا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *