اس کو کہتے ہیں قناعت قول یہ سائل کا ہے (سائل دہلوی)

اس کو کہتے ہیں قناعت قول یہ سائل کا ہے

گوہرِ شہوار تبخالہ لبِ ساحل کا ہے

آپ یہ سمجھتے ہیں کہ گویا تیر مارا آپ نے

ہم یہ کہتے ہیں کہ یہ جذبہ ہمارے دل کا ہے

 دوستوں کی اشک شوئی سے مجھے کیا فائدہ

ان کو آنکھوں کی پڑی ہے مجھ کو رونا دل کا ہے

قصدِ الفت کر رہا ہوں ترکِ الفت کر کے میں

پھر مِرے دل میں خیال اک سعیِ لا حاصل کا ہے

فکر اُس کے زادِ راہ کی چاہیے سائل تجھے

وہ جو باقی مرحلہ اک دُور کی منزل کا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *