فصلِ گل اب آ گئی وحشت کا ساماں دیکھیے (سائل دہلوی)

فصلِ گل اب آ گئی وحشت کا ساماں دیکھیے

سنگِ طفلاں دیکھیے خارِ مغیلاں دیکھیے

 دعوئی آہن گدازی گر مِرا باور نہیں

تیر کچھ دل میں چبھو کر اُن کے پیکاں دیکھیے

کیوں کسی سے پوچھیے خستہ سری کا ماجرا

قُفل کھُلوا کردر ودیوارِ زنداں دیکھیے

جانیے آسیبِ ہستی سے اُسی کو مطمئن

ذرہ ذرہ خاک کا جس کی پریشاں دیکھیے

جامہ زیبی ختم ہے سودائیانِ عشق پر

اختصارِ دامن و طولِ گریباں دیکھیے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *