ہنسی ، دل لگی ، مہ جبیں ہو چکی (سائل دہلوی)

ہنسی ، دل لگی ، مہ جبیں ہو چکی

نہیں اب نہ کہنا ، نہیں ہو چکی

سنا ہے تِرے خیر مقدم کی عید

کہیں آج ہے کہیں کل ہو چکی

ہوئی عشق کی بات ازل ہی میں طے

وہیں ہونے والی وہیں ہو چکی

مکرر گزارش پہ بولا وہ شوخ

نہیں کہہ دیا بس نہیں ہو چکی

نہ سائل کا رد کیجیے گا سوال

خدا کے لیے اب نہیں ہو چکی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *