رکی رکی سی شبِ مرگ ختم پر آئی (فراق گورکھ پوری)
رکی رکی سی شبِ مرگ ختم پر آئی وہ پو پھٹی وہ نئی زندگی نظر آئی یہ موڑ وہ ہے کہ پرچھائیں بھی دیں گی نہ ساتھ مسافروں سے کہو اس کی راہگزر آئی فضا تبسمِ صبحِ بہار تھی لیکن پہنچ کے منزلِ جاناں پہ آنکھ بھر آئی کہیں زمان و مکاں میں ہے نام …