اداس شام دل سوگوار تنہائی (عدیم ہاشمی)

اداس شام دل سوگوار تنہائی

ہر ایک سمت ہوئی بے کنار تنہائی

بچھڑ گئے ہیں سبھی برگ و بار پیڑون سے

سسک رہی ہے لبِ شاخسار تنہائی

تمہارے نقشِ قدم پر جبیں رکھ رکھ کر

رہی ہے دیر تلک اشکبار تنہائی

پکارتا ہے یہ کس لے میں ڈوبتا ہوا دل

جو لوٹ آتی ہے بار بار تنہائی

میرے وجود سے مانوس اس قدر ہے کہ اب

تمہارے بغیر رہے بے قرار تنہائی

بچی ہے جتنی اداسی بھی تیرے دامن میں

اسے بھی میرے لہو میں اتار تنہائی

ہمارا ربط کہاں بستیوں کی رونق سے

ہمارا تم پہ بھی ہے کب اختیار تنہائی

تمہارا مان بجا اپنی وحشتوں پہ مگر

ہمارے ساتھ بھی کچھ دن گزار تنہائی

دلِ تباہ تیری یاد، شب کا ویرانہ

دحویں میں لپٹا ہوا ہے مزارِ تنہائی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *