سب نے ملائے ہاتھ یہاں تِیرگی کے ساتھ (وسیم بریلوی)

سب نے ملائے ہاتھ یہاں تِیرگی کے ساتھ

کتنا بڑا مزاق ہوا روشنی کے ساتھ

شرطیں لگائی جاتی نہیں دوستی کے ساتھ

کیجے مجھے قبول مری ہر کمی کے ساتھ

تیرا خیال ، تیری طلب تیری آرزو

میں عمر بھر چلا ہوں کسی روشنی کے ساتھ

دنیا مرے خلاف کھڑی کیسے ہو گئی

میری تو دشمنی بھی نہیں تھی کسی کے ساتھ

کس کام کی رہی یہ دکھاوے کی زندگی

وعدے کئے کسی سے گزاری کسی کے ساتھ

دنیا کو بے وفائی کا اِلزام کون دے

اپنی ہی نبھ سکی نہ بہت دن کسی کے ساتھ

قطرے وہ کچھ بھی پائیں یہ ممکن نہیں وسیم

بڑھنا جو چاہتے ہیں سمندر کشی کے ساتھ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *