یونہی سی ایک بات تھی اس کا ملال کیا کریں (اعتبار ساجد)

یونہی سی ایک بات تھی اس کا ملال کیا کریں

میرِ خراب حال سا اپنا بھی حال کیا کریں

ایسی فضا کے قہر میں، ایسی ہوا کے زہر میں

زندہ ہیں ایسے شہر میں اور کمال کیا کریں

اور بہت سی الجھنیں طوق و رسن سے بڑھ کے ہیں

ذکرِ جمال کیا کریں فکرِ وصال کیا کریں

ڈھونڈ لیے ہیں چارہ گر ہم نے دیارِ غیر میں

گھر میں ہمارا کون ہے گھر کا خیال کیا کریں

چُنتے ہیں دل کی کِرچیاں، بکھری ہیں جو یہاں وہاں

ہونا تھا ایک دن یہی، رنجِ مال کیا کریں

اس کی نظر میں ہیچ ہیں اپنی تمام منطقیں

تیغِ خیال کیا کریں، حرف کی ڈھال کیا کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *