اپنے آنچل میں چھپا کر مرے آنسو لے جا (اظہر عنایتی)

اپنے آنچل میں چھپا کر مرے آنسو لے جا
یاد رکھنے کو ملاقات کے جگنو لے جا

میں جسے ڈھونڈنے نکلا تھا اسے پا نہ سکا
اب جدھر جی ترا چاہے مجھے خوشبو لے جا

آ ذرا دیر کو، اور مجھ سے ملاقات کے بعد
سوچنے کے لیے روشن کوئی پہلو لے جا

حادثے اونچی اڑانوں میں بہت ہوتے ہیں
تجربہ تجھ کو نہیں ہے، مرے بازو لے جا

جو بھی اب ہاتھ ملاتا ہے، تجھے پوچھتا ہے
آ، مرے ہاتھ سے یہ لمس کی خوشبو لے جا

لوگ اس شہر میں کیا جانیں ہوں کیسے کیسے
میرا لہجہ، مرے اخلاص کا جادو لے جا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *