یہ دل آویزیِ حَیات نہ ہو ( آنند نرائن ملا)

یہ دل آویزیِ حَیات نہ ہو
اگرآہنگِ حادثات نہ ہو


تیری ناراضگی قبُول، مگر
یہ بھی کیا، بُھول کر بھی بات نہ ہو


زیست میں وہ گھڑی نہ آئے، کہ جب!
ہات میں میرے، تیرا ہات نہ ہو


ہنسنے والے! رُلا نہ اَوروں کو
صُبح تیری کسی کی رات نہ ہو


عِشق بھی کام کی ہے چِیز، اگر
یہی بس دِل کی کائنات نہ ہو


کون اُس کی جَفا کے لائے تاب
گاہے گاہے جو اِلتفات نہ ہو


رِند کُچھ کر رہے ہیں سرگوشی
ذکرِ مُلّائے خُوش صفات نہ ہو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *