گذشتہ خاک نشینوں کی یادگار ہوں میں (امیر مینائی)

گذشتہ خاک نشینوں کی یادگار ہوں میں

مِٹا ہوا سا  نشانِ مزار ہوں میں

نگاہِ گرم سے مجھ کو نہ دیکھ اے دوزخ

خبر نہیں تجھے کس کا گناہ گار ہوں میں

پھر اُس کی شانِ کریمی کے حوصلے دیکھے

گناہ گار یہ کہہ دے گنہ گار ہوں میں

حضور! وصل کی حسرت ازل سے ہے مجھ کو

خیال کیجیے کب سے امیدوار ہوں میں

بڑے مزے سے گزرتی ہے  بے خودی میں امیر

وہ دن خدا نہ دِکھائے کہ  ہوشیار ہوں میں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *