قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا (جمال احسانی)

قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا

وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا

کسی نے پوچھا نہیں لوٹتے ہوئے مجھ سے

میں آج کیسے بھلا گھر میں شام سے آیا

ہم ایسے بے ہنروں میں ہے جو سلیقئہ زیست

ترے دیار میں پل بھر قیام سے آیا

جو آسماں کی بلندی کو چھونے والا تھا

وہی منارہ زمین پر دھڑام سے آیا

میں خالی ہاتھ ہی جا پہنچا اس کی محفل میں

مرا رقیب بڑے انتظام سے آیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *