آئنہ کے عکس سے گل سا بدن میلا ہوا (منیر شکوہ آبادی)

آئنہ کے عکس سے گل سا بدن میلا ہوا

صبح کے پرتو سے رنگِ یاسمن میلا ہوا

ہو گیا نامِ کدورت بھی لطافت کے خلاف

عطر مٹی کا لگایا پیرہن میلا ہوا

ملگجے کپڑے پسینے میں معطر ہو گئے

عطر میں دھویو گیا جو پیرہن میلا ہوا

شیشئہ ساعت کی کیفیت دکھائی یار نے

دل میں جب اس کے غبار آیا بدن میلا ہوا

صاف گوئی سے غبار آئینہ میں آیا منیر

میری باتوں سے دلِ اہلِ سخن میلا ہوا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *