دور سے بھی کبھی ملنے کے اشارے نہ ہوئے (منیر شکوہ آبادی)

دور سے بھی کبھی ملنے کے اشارے نہ ہوئے

ہم کہیں کے نہ رہے تم جو ہمارے نہ ہوئے

مجھ سے لپٹے رہے، کی غیر کی جانب داری

مثلِ دریا کبھی تم ایک کنارے نہ ہوئے

نہ کیا وصل کا اقرار کبھی بھولے سے

ہم تو کہنے کو بھی ممنون تمہارے نہ ہوئے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *