کبھی کتابوں میں پھول رکھنا، کبھی درختوں پہ نام لکھنا (حسن رضوی)

کبھی کتابوں میں پھول رکھنا، کبھی درختوں پہ نام لکھنا

ہمیں بھی ہے یاد آج تک وہ نظر سے حرف سلام لکھنا

وہ چاند چہرے وہ بہکی باتیں سلگتے دن تھے مہکتی راتیں

وہ چھوٹے چھوٹے سے کاغذوں پر  محبتوں کے پیام لکھنا

گلاب چہروں سے دل لگانا وہ چپکے چپکے نظر ملانا

وہ آرزوؤں کے خواب بننا وہ قصئہ ناتمام لکھنا

مرے نگر کی حسیں فضاؤ کہیں جو ان کا نشان پاؤ

تو پوچھنا یہ کہاں بسے وہ کہاں ہے ان کا قیام لکھنا

گئی رتوں میں حسن ہمارا بس  ایک ہی تو یہ مشغلہ تھا

کسی کے چہرے کو صبح کہنا کسی کی زلفوں کو شام لکھنا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *