آؤحسنِ یار کی باتیں کریں (چراغ حسن حسرت)

آؤحسنِ یار کی باتیں کریں

زلف کی رُخسار کی باتیں کریں

زلفِ عنبر بار کے قصے سنائیں

طرۃ طرار کی باتیں کریں

پھول برسائیں بساطِ عیش پر

روزِ وصلِ یار کی باتیں کریں

نقدِ جاں لے کر چلیں اس بزم میں

مصر کے بازار کی باتیں کریں

ان کے کوچے میں جو گزری ہے کہیں

سایئہ دیوار کی باتیں کریں

آخری ساعت شبِ رخصت کی ہے

آؤ اب تو پیار کی باتیں کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *