ترے خط آنے سے دل کو مرے آرام کیا ہو گا (میرزا محمد رفیع سودا)

ترے خط آنے سے دل کو مرے آرام کیا ہو گا

خدا جانے کہ اس آغاز کا انجام کیا ہوگا

نہ دو ترجیح اے خوباں کسی کو مجھ پہ غربت میں

زیادہ مجھ سے کوئی بے کس و ناکام کیا ہو گا

مگر لائق نہیں اس دور میں ہم بادہ خواری کے

جو دیوے گا تو اے ساقی ، ہمیں بھی جام کیا ہو گا

کسی دیں دار و کافر کو خیال اتنا نہیں آتا

سحرکیا  ہو چکی سودا کے دل پر ، شام کیا ہو گا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *