تیرے دیوانے تِری چشم و نظر سے پہلے (مخدوم محی الدین)

تیرے دیوانے تِری چشم و نظر سے پہلے

دار سے گزرے ہیں تِری راہ گزر سے پہلے

بزم سے دور وہ گاتا رہا تنہا تنہا

سو گیا سا ز پہ سر رکھ کے سحر سے پہلے

اس اندھیرے میں اُجالوں کا گماں تک بھی نہ تھا

شعلہ رُو، شعلہ نوا، شعلہ نظر سے پہلے

کون جانے کہ ہو کیا رنگِ سحر، رنگ، چمن

مے کدہ رقص میں ہے پچھلے پہر سے پہلے

نکہتِ یاد سے آباد ہے ہر کنجِ قفس

مل کے آئی ہے صبا اُس گلِ تر سے پہلے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *