پھر چھڑی رات بات پھولوں کی (مخدوم محی الدین)

  پھر چھڑی رات بات پھولوں کی

رات ہے یا برات پھولوں کی

پھول کے ہار ، پھول کے گجرے

شام پھولوں کی ، رات پھولوں کی

آپ کا ساتھ ، ساتھ پھولوں کا

آپ کی بات ، بات پھولوں کی

وہ شرافت تو دل کے ساتھ گئی

لٹ گئی کائنات پھولوں کی

اب کسے ہے دماغِ تہمتِ عشق

کون سنتا ہے بات پھولوں کی

میرے دل میں سرورِ صبحِ بہار

تیری آنکھوں میں رات پھولوں کی

یہ مہکتی ہوئی غزل مخدوم

جیسے صحرا میں رات پھولوں کی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *