وہ عالم ہے کہ منہ پھیرے ہوئے عالم نکلتا ہے (صفی لکھنوی)

وہ عالم ہے کہ منہ پھیرے ہوئے عالم نکلتا ہے

شبِ فرقت کے غم جھیلے ہوؤں کا دم نکلتا ہے

الٰہی خیر ہو الجھن پہ الجھن بڑھتی جاتی ہے

نہ میرا دم نہ ان کے گیسوؤں کا خم نکلتا ہے

قیامت ہی نہ ہو جائے جو پردے سے نکل آؤ

تمہارے منہ چھپانے میں تو یہ عالم نکلتا ہے

شکستِ رنگِ رخ آئینئہ بے حجابئی دل

مگر اک پہلوئے بے تابئی شبنم نکلتا ہے

صفی کشتہ ہوں نا پرسائیوں کا ہلِ عالم کی

یہ دیکھوں کون میرا شبِ ماتم نکلتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *