مجھے تم شہرتوں کے درمیاں گمنام لکھ دینا (زبیر رضوی)

مجھے تم شہرتوں کے درمیاں گمنام لکھ دینا

جہاں دریا ملے بے آب میرا نام لکھ دینا

یہ سارا ہجر کا موسم یہ ساری خانہ ویرانی

اسے اے زندگی میرے جنوں کے نام لکھ دینا

تم اپنے چاند تارے کہکشاں چاہے جسے دینا

مری آنکھوں پہ اپنی دید کی اک شام لکھ دینا

مرے اندر پناہیں ڈھونڈتی پھرتی ہے خاموشی

لب گویا مرے اندر بھی اک کہرام لکھ دینا

وہ موسم جا چکا جس میں پرندے چہچہاتے تھے

اب ان پیڑوں کی شاخوں پر سکوت شام لکھ دینا

شبستانوں میں لو دیتے ہوئے کندن سے جسموں پر

ہوا کی انگلیوں سے وصل کا پیغام لکھ دینا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *