Monthly archives: June, 2021

میں تنہا ہجر کے جنگل کے غاروں میں (نوشی گیلانی)

مری آواز سنتے ہو میں تنہا ہجر کے جنگل کے غاروں میں جلاتی ہوں سخن کے وہ دیئے جن کو ابھی باہر کی زہریلی ہوائیں اجنبی محسوس کرتی ہیں ابھی یہ روشنی جو سچ کی خوشبو کی حفاظت کے لیے تاریکیوں سے لڑ رہی ہے، نا شناسی کے غبار آلود رستوں سے گزرتی ہے ابھی …

ہمیں کس ہاتھ کی محبوب ریکھاؤں میں رہنا تھا (نوشی گیلانی)

سمجھ میں کچھ نہیں آتا ہمیں کس ہاتھ کی محبوب ریکھاؤں میں رہنا تھا کس دل میں اترنا تھا چمکنا تھا کن آنکھوں میں کہاں پر پھول بننا تھا تو کب خوشبو کی صورت کوئے جاناں سے گزرنا تھا سمجھ میں کچھ نہیں آتا ہمیں کس قریۂ آب و ہوا کے سنگ رہنا تھا کہاں …