اس کے نزدیک غمِ ترکِ وفا کچھ بھی نہیں (اختر شمار)
اس کے نزدیک غمِ ترکِ وفا کچھ بھی نہیں مطمئن ایسا ہے وہ جیسے ہوا کچھ بھی نہیں اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں اس کو کھو کر تو مرے پاس رہا کچھ بھی نہیں چار دن رہ گئے میلے میں مگر اب کہ بھی اس نے آنے کے لیے خط میں …