Category «اختر شمار»

اس کے نزدیک غمِ ترکِ وفا کچھ بھی نہیں (اختر شمار)

اس کے نزدیک غمِ ترکِ وفا کچھ بھی نہیں مطمئن ایسا ہے وہ جیسے ہوا کچھ بھی نہیں اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں اس کو کھو کر تو مرے پاس رہا کچھ بھی نہیں چار دن رہ گئے میلے میں مگر اب کہ بھی اس نے آنے کے لیے خط میں …

زندگی تیرے بغیر اب( اختر شمار)

ایک خط کے جواب میں زندگی تیرے بغیر اب ہورہی ہے یوں بسر معتدل موسم کا پنچھی برف زاروں کی ہوا میں اڑ رہا ہو جس طرح اور پھر اس یخ فضا میں اڑتے اڑتے اس کے پر منجمد ہونے کو ہوں لیکن ابھی وہ دھند میں لپٹا سفر باقی بھی ہو!