Category «اختر شیرانی»

کام آسکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں (اختر شیرانی)

کام آسکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں اس بے وفا کو بھول نہ جائیں تو کیا کریں مجھ کو یہ اعتراف دعاؤں میں ہے اثر جائیں نہ عرش پر جو دعائیں تو کیا کریں اک دن کی بات ہو تو اسے بھول جائیں ہم نازل ہوں دل پہ روز بلائیں تو کیا کریں ظلمت …

کام آسکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں (اختر شیرانی)

کام آسکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں اس بے وفا کو بھول نہ جائیں تو کیا کریں مجھ کو یہ اعتراف دعاؤں میں ہے اثر جائیں نہ عرش پر جو دعائیں تو کیا کریں اک دن کی بات ہو تو اسے بھول جائیں ہم نازل ہوں دل پہ روز بلائیں تو کیا کریں ظلمت …

اشک باری نہ مٹی سینہ فگاری نہ گئی (اختر شیرانی)

اشک باری نہ مٹی سینہ فگاری نہ گئی لالہ کاری کسی صورت بھی ہماری نہ گئی کوچئہ حسن چھٹا تو ہوئے رسوائے شراب اپنی قسمت میں جو لکھی تھی وہ خواری نہ گئی ان کی مستانہ نگاہوں کا نہیں کوئی قصور ناصحو زندگی خود ہم سے سنواری نہ گئی چشمِ محزوں پہ نہ لہرائی وہ …

میرے پہلو میں جو بہہ نکلے تمہارے آنسو (اختر شیرانی)

آنسو میرے پہلو میں جو بہہ نکلے تمہارے آنسو بن گئے شام محبت کے ستارے آنسو دیکھ سکتا ہے بھلا کون یہ پارے آنسو میری آنکھوں میں نہ آ جائیں تمہارے آنسو شمع کا عکس جھلکتا ہے جو ہر آنسو میں بن گئے بھیگی ہوئی رات کے تارے آنسو مینہ کی بوندوں کی طرح ہو …

اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے (اختر شیرانی)

اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے وہ عمر کیا ہوئی وہ زمانے کدھر گئے ویراں ہیں صحن و باغ بہاروں کو کیا ہوا وہ بلبلیں کہاں وہ ترانے کدھر گئے ہے نجد میں سکوت ہواؤں کو کیا ہوا لیلائیں ہیں خموش دوانے کدھر گئے اجڑے پڑے ہیں دشت غزالوں پہ کیا بنی سونے …

اشک باری نہ مٹی سینہ فگاری نہ گئی (اختر شیرانی)

اشک باری نہ مٹی سینہ فگاری نہ گئی لالہ کاری کسی صورت بھی ہماری نہ گئی کوچۂ حسن چھٹا تو ہوئے رسوائے شراب اپنی قسمت میں جو لکھی تھی وہ خواری نہ گئی ان کی مستانہ نگاہوں کا نہیں کوئی قصور ناصحو زندگی خود ہم سے سنواری نہ گئی چشم محزوں پہ نہ لہرائی وہ …

کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا (اختر شیرانی)

کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا تُم نہ ہوتے نہ سہی ‘ ذِکر تمہارا ہوتا ترکِ دنیا کا یہ دعویٰ ہے فُضول اے زاہد بارِ ہستی تو ذرا سر سے اُتارا ہوتا وہ اگر آ نہ سکے ‘ موت ہی آئی ہوتی ہجر میں کوئی تو غم خوار ہمارا ہوتا زندگی کتنی مسرت …

میں آرزوئے جاں لکھوں، یا جانِ آرزؤُ (اختر شیرانی)

میں آرزوئے جاں لکھوں، یا جانِ آرزؤُ تو ہی بتا دے ناز سے، ایمانِ آرزؤُ آنسو نکل رہے ہیں تصور میں بن کے پھول شاداب ہو رہا ہے گلستان آرزؤُ ایمان و جاں نثار تری اک نگاہ پر تُو جان آرزو ہے تو ایمان آرزؤُ مصر فراق کب تلک اے یوسف اُمید روتا ہے تیرے …

پھر یاد وہ آتے ہیں (اختر شیرانی)

یاد پھر یاد وہ آتے ہیں ساون کے بھرے بادل، دل میرا دکھاتے ہیں پھر بدلیاں چھاتی ہیں امیدیں ستاتی ہیں ارمان رلاتے ہیں جاکر کوئی سمجھائے کیوں اب بھی نہ گھر آئےسب اپنے گھر آتے ہیں رہ رہ کے ہیں یاد آتے وہ بھولے نہیں جاتے،ہم لاکھ بھلاتے ہیں کسطرح مٹے یہ غم بیتے …

کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا (اختر شیرانی)

کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا تُم نہ ہوتے نہ سہی ‘ ذِکر تمہارا ہوتا ترکِ دنیا کا یہ دعویٰ ہے فُضول اے زاہد بارِ ہستی تو ذرا سر سے اُتارا ہوتا وہ اگر آ نہ سکے ‘ موت ہی آئی ہوتی ہجر میں کوئی تو غم خوار ہمارا ہوتا زندگی کتنی مسرت …