Category «انور مرزا پوری»

رُخ سے پردہ اٹھا دے ذرا ساقیا (انور مرزا پوری)

رُخ سے پردہ اٹھا دے ذرا ساقیا! بس ابھی رنگِ محفل بدل جائے گا ہے جو بے ہوش وہ ہوش میں آئے گا، گرنے والا ہے جو وہ سنبھل جائے گا لوگ سمجھے تھے یہ، انقلاب آتے ہی، نظمِ کہنہ چمن کا بدل جائے گا یہ خبر کس کو تھی آتشِ گل سے ہی، تنکا …

میں نظر سے پی رہا ہوں یہ سماں بدل نہ جائے (انور مرزا پوری)

میں نظر سے پی رہا ہوں یہ سماں بدل نہ جائے نہ جُھکاو تم نگاہیں کہیں رات ڈھل نہ جائے ابھی رات کچھ ہے باقی نہ اٹھا نقاب ساقی تیرا رِند گِرتے گِرتے کہیں پِھر سنبھل نہ جائے میری زندگی کے مالک میرے دل پہ ہاتھ رکھنا تیرے آنے کی خوشی میں میرا دَم نکل …