Category «حکیم ناصر»

وہ تو نہ مِل سکے ہمیں رُسوائیاں مِلیں (حکیم ناصر)

وہ تو نہ مِل سکے ہمیں رُسوائیاں مِلیں لیکن ہمارے عِشق کو رعنائیاں مِلیں آنکھوں میں اُن کی ڈُوب کے دیکھا ہے بارہا جِن کی تھی آرزُو نہ وہ گہرائیاں مِلیں آئینہ رکھ کے سامنے آواز دی اُسے اُس کے بغیر جب مُجھے تنہائیاں مِلیں آئے تھے وہ نظر مُجھے پُھولوں کے آس پاس دیکھا …

عشق کر کے دیکھ لی جو بے بسی دیکھی نہ تھی (حکیم ناصر)

عشق کر کے دیکھ لی جو بے بسی دیکھی نہ تھی  اس قدر اُلجھن میں پہلے زندگی دیکھی نہ تھی یہ تماشا بھی عجب ہے ان کے اُٹھ جانے کے بعد میں نے دن میں اس سے پہلے تیرگی دیکھی نہ تھی آپ کیا آئے کہ رُخصت سب اندھیرے ہو گئے اس قدر گھر میں …

جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے (حکیم ناصر)

جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے اُس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہوگی نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے پتھرو آج مِرے سر پہ برستے کیوں ہو میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے …