Category «شبنم شکیل»

یوں تو اوروں کو بھی ہر ممکنہ نعمت دی ہے (شبنم شکیل)

یوں تو اوروں کو بھی ہر ممکنہ نعمت دی ہے دینے والے نے مُجھے کرب کی دولت دی ہے کیا نہیں یہ بھی مشیت کی وسیع القلبی مُجھ کو ہر غم کے برتنے کی اجازت دی ہے زندگی کا کوئی احسان نہیں ہے مُجھ پر میں نے دُنیا میں ہر اِک سانس کی قیمت دی …

سب توڑ کے بندھن دنیا کے میں پیار کی جوت جگاؤں گی (شبنم شکیل)

سب توڑ کے بندھن دنیا کے میں پیار کی جوت جگاؤں گی اب مایا جال سے نکلوں گی اور جوگنیا کہلاؤں گی تم نے اس پریم کی کٹیا کو پل بھر میں جلا کر راکھ کیا اب میری چتا تیار کرو میں ساتھ ستی ہو جاؤں گی یہ دنیا تو بھن ناری ہے ہنس ہنس …

یوں تو طے ہو بھی چکا ترکِ محبت کرنا (شبنم شکیل)

یوں تو طے ہو بھی چکا ترکِ محبت کرنا کتنا مشکل ہے مگر خود اسے رخصت کرنا اب کسی شہر میں بھی خوش نہیں رہنے دیتا وہ ترے شہر سے میرا کبھی ہجرت کرنا ابھی پایا بھی نہیں تھا کہ اسے کھو بھی دیا اپنی عادت ہے ہر اک کام میں عجلت کرنا سب کی …

روشنی آنے دو ، دیوار کو در ہونے دو (شبنم شکیل)

روشنی آنے دو ، دیوار کو در ہونے دو سحرِ شب ٹوٹنے دو ، نورِ سحر ہونے دو ایک پھر پہ نہ ضائع کرو برسات اپنی صدفِ چشم میں اشکوں کو گہر ہونے دو دل ہو دریا تو تموج اسے راس آتا ہے روز پیدا مرے دریا میں بھنور ہونے دو کبھی پندار نے دی …

کسی شاعر سے کبھی خواب نہ چھینو اس کے (شبنم شکیل)

خواب کسی شاعر سے کبھی خواب نہ چھینو اس کے خواب چھینو گے تو بے موت ہی مر جائے گا اور کچھ ہاتھ تمہارے بھی نہیں آئے گا اس کی فطرت میں ہے بس خواب نگر میں رہنا جس کی پونجی ہو فقط خواب اسے کیا کہنا خواب کی دھن میں وہ متوالا مگر جب …

جو بیتی ہے وہ دہرانے میں کچھ وقت لگے گا (شبنم شکیل)

جو بیتی ہے وہ دہرانے میں کچھ وقت لگے گا اس غم کو اک یاد بنانے میں کچھ وقت لگے گا نیند تو آنے کو تھی پر دل پچھلے قصے لے بیٹھا اب خود کو بے وقت سلانے میں کچھ وقت لگے گا اس کا ساتھ اب تنہائی کو کرتا ہے اور زیادہ پر یہ …

ہاتھ نہ آئی دنیا بھی اور عشق میں بھی گمنام رہے (شبنم شکیل)

ہاتھ نہ آئی دنیا بھی اور عشق میں بھی گمنام رہے سوچ کے اب شرمندہ ہیں  کیوں دونوں میں ناکام رہے   اب تک اس کے دم سے اپنی خوش فہمی تو قائم ہے اچھا ہے جو بات میں اس کی تھوڑا سا ابہام رہے   ہم نے بھی کچھ نام کیا تھا ہم کو …

سوکھے ہونٹ سلگتی آنکھیں سرسوں جیسا رنگ (شبنم شکیل)

سوکھے ہونٹ سُلگتی آنکھیں سرسوں جیسا رنگ برسوں بعد وہ دیکھ کے مجھ کو رہ جائے گا دنگ   ماضی کا وہ لمحہ مجھ کو آج بھی خون رلائے اکھڑی اکھڑی باتیں اس کی غیرون جیسے ڈھنگ   تارہ بن کے دور افق پر کانپے لرزے ڈولے کچھ دور سے اڑنے والی دیکھو ایک پتنگ   …