مریضِ محبت انہی کا فسانہ (قمر جلالوی)
مریضِ محبت انہی کا فسانہ، سناتا رہا دَم نکلتے نکلتے مگر ذکرِ شامِ الم جب بھی آیا چراغِ سحر بجھ گیا جلتے جلتے انہیں خط میں لکھا تھا دل مُضطرِب ہے جواب ان کا آیا، محبت نہ کرتے تمہیں دل لگانے کو کس نے کہا تھا، بہل جائے گا دل، بہلتے بہلتے مجھے اپنے دل …