جو کوئے دوست کو جاؤں تو پاسباں کے لیے (مصطفیٰ خان شیفتہ)
جو کوئے دوست کو جاؤں تو پاسباں کے لیے نہیں ہے خواب سے بہتر کچھ ارمغاں کے لیے تمام علت درماندگی ہے قلت شوق تپش ہوئی پر پرواز مرغ جاں کے لیے شریک بلبل و قمری ہیں وہ زبوں فطرت جو بے قرار رہے سیر گلستاں کے لیے امید ہے کہ نباہیں گے امتحاں لے …