Category «مومن خان مومن»

وصل کی شب شام سے میں سو گیا (مومن خان مومن)

وصل کی شب شام سے میں سو گیا جاگنا ہجراں کا بلا ہو گیا ساتھ نہ چلنے کا بہانہ تو دیکھ آہ کے مری نعش پہ وہ رو گیا صبر نہیں شام فراق آ بھی چکو جس سے کہ بے زار تھے تم، سو گیا ہائے صنم ہائے صنم لب پہ کیوں خیر ہے مومن …

میں نے تم کو دل دیا، تم نے مجھے رسوا کیا (مومن خان مومن)

میں نے تم کو دل دیا، تم نے مجھے رسوا کیا میں نے تم سے کیا کیا اور تم نے مجھ سے کیا کیا کشتہ نازِ بتاں روزِ اول سے ہوں مجھے جان کھونے کے لیے اللہ نے پیدا کیا روز کہتا تھا کہیں مرتا نہیں ہم مر گئے اب تو خوش ہو بے وفا …

نہ کٹتی ہم سے شب جدائی کی (مومن خان مومن)

نہ کٹتی ہم سے شب جدائی کی کتنی ہی طاقت آزمائی کی رشک دشمن بہانہ تھا سچ ہے میں نے ہی تم سے بے وفائی کی کیوں برا کہتے ہو بھلا ناصح میں نے حضرت سے کیا برائی کی دام عاشق ہے دل وہی نہ ستم دل کو چھینا تو دل ربائی کی گر نہ …

قہر ہے، موت ہے، قضا ہے عشق (مومن خان مومن)

قہر ہے، موت ہے، قضا ہے عشق سچ تو یہ ہے بری بلا ہے عشق اثرِ غم ذرا بتا دینا وہ بہت پوچھتے ہیں کیا ہے عشق آفتِ جاں ہے کوئی پردہ نشیں کہ مرے دل میں آ چھپا ہے عشق کس ملاحت سرشت کو چاہا تلخ کامی پہ بامزا ہے عشق ہم کو ترجیح …

دل میں اس شوخ کے جو راہ نہ کی (مومن خان مومن)

دل میں اس شوخ کے جو راہ نہ کی ہم نے بھی جان دی پر آہ نہ کی تھا بہت شوقِ وصل تو نے تو کمی اے حسنِ تاب کاہ نہ کی میں بھی کچھ خوش نہیں وفا کر کے تم نے اچھا کیا نباہ نہ کی محتسب یہ ستم غریبوں پر کبھی تنبیہ بادشاہ …

دکھاتے آئینہ ہو اور مجھ میں جان نہیں (مومن خان مومن)

دکھاتے آئینہ ہو اور مجھ میں جان نہیں کہو گے پھر بھی کہ میں تجھ سے بدگمان نہیں ترے فراق میں آرام ایک آن نہیں یہ ہم سمجھ چکے گر تو نہیں تو جان نہیں پوچھو کچھ مرا احوال میری جاں مجھ سے یہ دیکھ لو کہ مجھے طاقتِ بیاں نہیں یہ گل ہیں داغِ …

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو (مومن خان مومن)

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ جو لطف  مجھ پہ تھے پیشتر وہ کرم کہ تھا مِرے حال پر مجھے سب ہے یاد ذرا ذرا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ …

اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا (مومن خان مومن)

اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا رنج راحت فزا نہیں ہوتا تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا تم میرے پاس ہوتے ہو گویا جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا حالِ دل یار کو لکھوں کیوں کر ہاتھ دل سے جدا نہیں ہوتا چارۃ دل سوائے صبر نہیں سو تمہارے سوا …

اُن سے بدخُو کا کرم بھی ستمِ جاں ہو گا (مومن خان مومن)

اُن سے بدخُو کا کرم بھی ستمِ جاں ہو گا میں تو میں غیر بھی دل دے کے پشیماں ہو گا   اور ایسا کوئی کیا بے سر و ساماں ہو گا کہ مجھے زہر بھی دیجے گا تو احساں ہو گا   کیا سُناتے ہو کہ ہے ہجر میں جِینا مشکل تم سے بے …

رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح ( مومن خان مومن)

رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح اٹکا کہیں جو آپ کا دل بھی مِری طرح   مَر چک کہیں کہ اس غمِ ہجراں سے چھوٹ جائے کہتے تو ہیں بھلی کی ولیکن بری طرح   نے تاب ہجر میں ہے نہ آرام وصل میں کم بخت دِل کو چین نہیں ہے  کِسی طرح …