بغیر اس کے اب آرام بھی نہیں آتا (غلام محمد قاصر)
بغیر اس کے اب آرام بھی نہیں آتا وہ شخص جس کا مجھے نام بھی نہیں آتا اس کی شکل مجھے چاند میں نظر آئی وہ ماہ رُخ جو لبِ بام بھی نہیں آتا کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا بٹھا دیا مجھے دریا …