ایک خواہش (منیر نیازی)

ایک خواہش   یخ آلود ، ٹھنڈی ہوا   بادلوں سے بھری شام ہو   اور طوفان زدہ بحر کی تُند موجوں کی مانند   آوازیں دیتے ہوئے پیڑ ہوں   شہر کی سونی گلیوں میں اُڑتے ہوئے خشک پتوں   پُراسرار دروازے کھلنے کی مدھم صدا   ریشمی پیرہن سرسرانے کی خوشبوؤں کا شور …

آنکھوں میں اندھیری رین بھی ہے (منیر نیازی)

ایک پہیلی   آنکھوں میں اندھیری رین بھی ہے   میری ہی طرح بے چین بھی ہے   پر اُس کی اپنی شان بھی ہے   ہونٹوں پہ عجب مسکان بھی ہے   اور منہ میں رنگیلا پان بھی ہے   جب دیکھیں تو شرماتی ہے   جب چاہیں تو گھبراتی ہے

دیئے ابھی نہیں جلے (منیر نیازی)

آمدِ شب   دیئے ابھی نہیں جلے   درخت بڑھتی تیرگی میں چھپ چلے   پرند قافلوں میں ڈھل کے اُڑ چلے   ہوا ہزار مرگِ آرزو کا ایک غم لیے   چلی پہاڑوں کی سمت رُخ کئے   کھُلے سمندروں میں کشتیوں کے بادباں کھلے   سوادِ شہر کے کھنڈر   گئے دنوں کی …

صبح کی آج جو رنگت ہے وہ پہلے تو نہ تھی(فیض احمد فیض)

صبح کی آج جو رنگت ہے وہ پہلے تو نہ تھی کیا خبر آج خراماں سرِ گلزار ہے کون   شام گلنار ہوئی جاتی ہے دیکھو تو سہی یہ جو نکلا ہے لئے مشعلِ رخسار،  ہے کون   رات مہکی ہوئی آئی ہے کہیں سے پوچھو آج بکھرائے ہوئے زلفِ طرح دار ہے کون   …

نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش دلِ ریزہ ریزہ گنوادیا (فیض احمد فیض)

نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش دلِ ریزہ ریزہ گنوادیا جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو تنِ داغ داغ لٹا دیا   مرے چارہ گر کو نوید ہو صفِ دشمناں کو خبر کرو جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چکا دیا   کرو کج جبیں پہ سرِ کفن مرے قاتلوں کو گماں …

کوئی عاشق کسی محبوبہ سے (فیض احمد فیض)

کوئی عاشق کسی محبوبہ سے   یاد کی راہ گزر جس پہ اسی صورت سے مدتیں بیت گئیں ہیں تمہیں چلتے چلتے ختم ہو جائے جو دو چار قدم اور چلو موڑ پڑتا ہے جہاں دشتِ فراموشی کا جس سے آگے نہ کوئی میں ہوں نہ کوئی تم ہو سانس تھامے ہے نگاہیں کہ نہ …

اک ذرا سوچنے دو (فیض احمد فیض)

سوچنے دو   اک ذرا سوچنے دو اس خیاباں میں جو اس لحظہ بیاباں بھی نہیں کون سی  شاخ پہ پھول آئے تھے سب سے پہلے کون بے رنگ ہوئی رنج و تعب سے پہلے اور اب سے پہلے کس گھڑی کون سے موسم میں یہاں خون کا قحط پڑا گل کی شہ رگ پہ …

ساری دیوار سیہ ہو گئی تا حلقئہ دام (فیض احمد فیض)

ملاقات مری   ساری دیوار سیہ ہوگئی تا حلقئہ دام راستے بجھ گئے رخصت ہوئے رہ گیر تمام اپنی تنہائی سے گویا ہوئی پھر رات مری ہو نہ ہو آج پھر آئی ہے ملاقات مری اک پتھیلی پہ حنا ، ایک ہتھیلی پہ لہو اک نظر زہر لئے اک نظر میں دارو دیر سے منزلِ …