Monthly archives: February, 2019

فاصلے کے معنی کا  کیوں فریب کھاتے ہو (احمد ندیم قاسمی)

فاصلے کے معنی کا  کیوں فریب کھاتے ہو جتنے دور جاتے ہو ، اتنے پاس آتے ہو رات ٹوٹ پڑتی ہے جب  سکوتِ زنداں پر تم مِرے خیالوں میں چُھپ کے گنگناتے ہو میری خلوتِ غم کے آہنی دریچوں پر اپنی مسکراہٹ کی شمعیں جلاتے ہو جب تنی سلاخوں سے جھانکتی ہے تنہائی دل کی …

قرارِ جاں بھی تمہی ، اضطرابِ جاں بھی تمہی (احمد ندیم قاسمی)

قرارِ جاں بھی تمہی ، اضطرابِ جاں بھی تمہی مرا یقیں بھی تمہی ، مرا گماں بھی تمہی تمہاری جان ہے نکہت، تمہارا جسم بہار مری غزل بھی تمہی، میری داستاں بھی تمہی یہ کیا طلسم ہے ، دریا میں بن کے عکسِ قمر رُکے ہوئے بھی تمہی ہو ،  رواں دواں بھی تمہی خدا …

شام کو صبحِ چمن یاد آئی (احمد ندیم قاسمی)

          شام کو صبحِ چمن یاد آئی کس کی خوشبوئے بدن یاد آئی غزل جب خیالوں میں کوئی موڑ آیا تیرے گیسو کی شکن یاد آئی یاد آئے تِرے پیکر کے خطوط اپنی کوتاہئی فن یاد آئی چاند جب دور افق میں ڈوبا تیرے لہجے کی تھکن یاد آئی دن شعاعوں میں الجھتے گزرا رات …

لینڈ سکیپ (گلزار)

دور سنسان سے ساحل کے قریب ایک جواں پیڑ کے پاس عمر کے درد لیے، وقت کی مٹیالی نشانی اوڑھے بوڑھا سا پام کا اک پیڑ کھڑا ہے کب سے سینکڑوں سال کی  تنہائی کے بعد جھک کے کہتا ہے جواں پیر سے ۔۔۔۔۔۔یار سرد سناٹا ہے! تنہائی ہے! کچھ بات کرو!

دیپک راگ ہے چاہت اپنی کاہے سنائیں تمہیں (ظہور نظر)

دیپک راگ ہے چاہت اپنی کاہے سنائیں تمہیں ہم تو سلگتے ہی رہتے ہیں کیوں سلگائیں تمہیں ترکِ محبت ترکِ تمنا کر چکنے کے بعد ہم پہ یہ مشکل آن پڑی ہے کیسے بھلائیں تمہیں دل کے زخم کا رنگ تو شاید آنکھوں میں بھر آئے روح کے زخموں کی گہرائی کیسے دکھائیں تمہیں اڑتے …

سوچتا ہوں کہ بہت سادہ و معصوم ہے وہ (ن م راشد)

سوچتا ہوں کہ بہت سادہ و معصوم ہے وہ   سوچتا ہوں کہ بہت سادہ و معصوم ہے وہ​ میں ابھی اس کو شناسائے محبت نہ کروں رُوح کو اس کی اسیرِ غمِ الفت نہ کروں اُس کو رسوا نہ کروں ، وقفِ مصیبت نہ کروں سوچتا ہوں کہ ابھی رَنج سے آزاد ہے وہ …

نظروں کے سامنے ہے اک شوخ ماہ پارہ (ماہرالقادری)

مشاہدہ نظروں کے سامنے ہے اک شوخ ماہ پارہ میں لڑکھڑا رہا ہوں دینا کوئی سہارا وہ اس کا میری جانب یکبارگی اشارہ رخ جس طرح بدل دے دریا کا تیز دھارا اس جانِ گلستاں نے انگڑائی ناز سے لی یا طاقِ مے کدہ سے شیشہ کوئی اتارا رنگیں لبوں پہ رقصاں ہلکی سی مسکراہٹ …

کبھی لگتا ہے میں اک جھیل ہوں (پر تو رہیلہ)

کبھی لگتا ہے میں اک جھیل ہوں اونچے پہاڑوں پر کہ جس سے ہو کے بستی کو کوئی راستہ نہیں جاتا ہوائیں بھی چلیں تب بھی کہیں لہریں نہیں اُٹھتیں کہ اندر رینگتی بیلیں ہمیشہ روکے رکھتی ہیں بہت بارش ہو ، جل جھل بھی بھریں ، سیلاب بھی آئیں کسی صورت مرا پانی کناروں …

زبانوں کے رس میں یہ کیسی مہک ہے(فہمیدہ ریاض)

زبانوں کا بوسہ زبانوں کے رس میں یہ کیسی مہک ہے! یہ بوسہ کہ جس سے محبت کی صہبا کی اُڑتی ہے خُوشبو یہ بد مست خوشبو جو گہرا، غنودہ نشہ لارہی ہے یہ کیسا نشہ ہے ! مِرے ذہن کے ریزے ریزے میں ایک آنکھ سی کھل گئی ہے تم اپنی زبان میں میرے …

ہم بھی خود دشمنِ جاں تھے پہلے (احمد فراز)

ہم بھی خود دشمنِ جاں تھے پہلے تم مگر دوست کہاں تھے پہلے اب وہاں خاک اُڑاتی ہے خزاں پھول ہی پھول جہاں تھے پہلے ہم کہ ہیں آج غبارِ پسِ رو منزلِ ہمسفراں تھے پہلے اب کسے وضعِ محبت کا خیال اور ہی لوگ یہاں تھے پہلے اب تو خود پر بھی نہیں زعمِ …