Category «اختر شیرانی»

جلوہ آنکھوں پہ چھا گیا کس کا؟ (اختر شیرانی)

جلوہ آنکھوں پہ چھا گیا کس کا؟ شوق، دل میں سما گیا کس کا   صورت آنکھوں میں کھب گئی کس کی؟ نقش دل کو لبھا گیا کس کا؟   پھر کٹی ساری رات آنکھوں میں جلوہ پھر یاد آ گیا کس کا؟   میرے دل سے بھلا گیا سب کچھ یہ خیال ، آہ …

وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دیں (اختر شیرانی)

وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دیں محبت کریں، خوش رہیں ، مسکرا دیں غرور اور ہمارا غرورِ محبت مہ و مہر کو ان کے در پر جھکادیں جوانی ہو گر جاودانی تو یا رب تری سادہ دنیا کو جنت بنا دیں شبِ وصل کی بے خودی چھا رہی ہے کہو تو ستاروں کی …

کیا کہہ گئی کسی کی نظر کچھ نہ پوچھئے (اختر شیرانی)

کیا کہہ گئی کسی کی نظر کچھ نہ پوچھئے کیا کچھ ہوا ہے دل پہ اثر کچھ نہ پوچھئے جھکتی ہوئی نظر سے وہ اٹھتا ہوا سا عشق اف! وہ نظر وہ عشق مگر کچھ نہ پوچھئے وہ دیکنا کسی کا کنکھیوں سے بار بار وہ بار بار اس کا اثر کچھ نہ پوچھئے رو …

یوں تو کس پھول سے رنگت نہ گئی بو نہ گئی (اختر شیرانی)

یوں تو کس پھول سے رنگت نہ گئی بو نہ گئی اے محبت! مرے پہلو سے مگر تو نہ گئی مٹ چلے میری امیدوں کی طرح حرف مگر آج تک تیرے خطوں سے تری خوشبو نہ گئی فصلِ گل ختم ہوئی، رنگِ سمن خواب ہوا میری آنکھوں سے مگر میری سمن رو نہ گئی کب …

لاکھ بہلائیں طبیعت کو بہلتی ہی نہیں (اختر شیرانی)

لاکھ بہلائیں طبیعت کو بہلتی ہی نہیں دل میں اک پھانس چبھی ہے کہ نکلتی ہی نہیں قاعدہ ہے کہ جو گرتا ہے سنبھل جاتا ہے دل کی حالت وہ گری ہے کہ سنبھلتی ہی نہیں رنگ کیا کیا فلکِ پیر نے بدلے لیکن میری تقدیر، کہ رنگ بدلتی ہی نہیں کس کو کہتے ہیں …

تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جوان کر لوں (اختر شیرانی)

تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جوان کر لوں یہ شرمیلی نطر کہہ دے تو کچھ گستاخیاں کر لوں بہار آئی ہے بلبل دردِ دل کہتی ہے  پھولوں سے کہو تو میں بھی اپنا دردِ دل تم سے بیاں کر لوں ہزاروں شوخ ارماں لے رہے ہیں چٹکیاں دل میں حیا اُن کی اجازت دے تو …

ترا ننھا سا قاصد جو ترے خط لے کے آتا تھا (اختر شیرانی)

ننھا قاصد ترا ننھا سا قاصد جو ترے خط لے کے آتا تھا نہ تھا معلوم اُسے کس طرز کے پیغام لاتا تھا سمجھ سکتا نہ تھا وہ خط میں کیسے راز پنہاں ہیں حروفِ سادہ میں  کس حشر کے انداز پنہاں ہیں اسے کیا علم ان نیلے لفافوں میں چھپا کیا ہے کسی مہ …