تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے (فیض احمد فیض)
تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے تلاش میں سحر بار بار گزری ہے ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے نہ گُل کھِلے ہیں …