Category «فیض احمد فیض»

تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے (فیض احمد فیض)

تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے تلاش میں سحر بار بار گزری ہے   ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے   وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے   نہ گُل کھِلے ہیں …

درد آئے گا دبے پاؤں۔۔۔۔(فیض احمد فیض)

  اور کچھ دیر میں جب پھر مرے تنہا دل کو فکر آلے گی کہ تنہائی کا کیا چارہ کرے         درد آئے گا دبے پاؤں لئے سرخ چراغ وہ جو اک درد دھڑکتا ہے کہیں دل سے پرے شعلئہ درد پہلو میں لپک اُٹھے گا دل کی دیوار پہ ہر نقش دمک اُٹھے گا حلقئہ …

گلوں میں رنگ بھرے بادِ نوبہار چلے (فیض احمد فیض)

گلوں میں رنگ بھرے بادِ نوبہار چلے چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کروبار چلے   قفس اداس ہے یارو بادِ صبا سے کچھ تو کہو کہیں تو بہرِ خدا آج ذکرِ یار چلے   کبھی تو صبح ترے کنجِ لب سے ہو آغاز کبھی تو شب سرِ کاکل سے مشکبار چلے   جو ہم پہ گزری …

دشتِ تنہائی میں اے جانِ جہاں لرزاں ہیں (فیض احمد فیض)

یاد   دشتِ تنہائی میں اے جانِ جہاں لرزاں ہیں تیری آواز کے سائے ترے ہونٹوں کے سراب دشتِ تنہائی میں دوری کے خس وخاک تلے کھِل رہے ہیں ترے پہلو کے سمن اور گلاب   اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تری سانس کی آنچ اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدھم مدھم دور افق پار چمکتی …

جمے گی کیسے بساطِ یاراں کہ شیشہ و جام بجھ گئے ہیں (فیض احمد فیض)

جمے گی کیسے بساطِ یاراں کہ شیشہ و جام بجھ گئے ہیں سجے گی کیسے شبِ نگاراں کہ دل سرِ شام بجھ گئے ہیں   وہ تیرگی ہے رہِ بتاں میں چراغِ رخ ہے نہ شمعِ وعدہ کرن کوئی آرزو کی لاؤ کہ سب درو بام بجھ گئے ہیں   بہت سنبھالا وفا کا پیماں مگر وہ …

آج اک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال (فیض احمدفیض)

  آج اک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال مدھ بھرا حرف کوئی، زہر بھرا حرف کوئی دل نشیں حرف کوئی ، قہر بھرا حرف کوئی حرفِ الفت کوئی دلدارِ نظر ہو جیسے جس سے ملتی ہے نظر بوسئہ لب کی صورت اتنا روشن کہ سرِ موجئہ زر ہو جیسے صحبتِ یار میں آغازِ …

پھر کوئی آیا دلِ زار نہیں کوئی نہیں (فیض احمد فیض)

تنہائی   پھر کوئی آیا دلِ زار! نہیں کوئی نہیں راہرو ہو گا ، کہیں اور چلا جائے گا ڈھل چکی رات ، بکھرنے لگا تاروں کا غبار لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ سوگئی راستہ تک تک کے ہر اِک راہگزار اجنبی خاک نے دھندلا دیئےقدموں کے سراغ گل کرو شمعیں بڑھا دو مے …

تِرے غم کو جاں کی تلاش تھی تِرے جاں نثار چلے گئے (فیض احمد فیض)

تِرے غم کو جاں کی تلاش تھی تِرے جاں نثار چلے گئے تِری راہ میں جو کرتے تھے سرطلب سرِ راہ گزار چلے گئے   تِری کج ادائی سے ہار کے شبِ انتظار چلی گئی مِرے ضبطِ حال سے روٹھ کر مِرے غمگسار چلے گئے   نہ سوالِ وصل نہ عرضِ غم نہ حکایتیں نہ شکایتیں …

رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام (فیض احمد فیض)

رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام موسمِ گل تمہارے بام پر آنے کا نام   دوستو اس چشم و لب کی کچھ کہو جس کے بغیر گلستاں کی بات رنگیں ہے نہ مے خانے کا نام   پھر نظر میں پھول مہکے ، دل میں پھر شمعیں جلیں پھر تصور نے لیا اس …