Category «فیض احمد فیض»

بہار آئی تو جیسے یک بار ( فیض احمد فیض)

بہار آئی تو جیسے یک بار لوٹ آئے ہیں پھر عدم سے وہ خواب سارے ،  شباب سارے جو تیرے ہونٹوں پہ مرمٹے تھے جو مِٹ کے ہر بار پھر جیئے تھے نکھر گئے ہیں گلاب سارے جو تیری یادوں سے مشکبو ہیں جو تیرے عشاق کا لہو ہیں اُبل پڑے ہیں عذاب سارے ملالِ …

گُل ہوئی جاتی ہےافسردہ سلگتی ہوئی شام (فیض احمد فیض)

موضوعِ سخن   گُل ہوئی جاتی ہےافسردہ سلگتی ہوئی شام دُھل کے نکلے گی ابھی چشمئہ مہتاب سے رات اور مشتاق نگاہوں کی سنی جائے گی  اور اُن ہاتھوں سے مس ہوں گے یہ ترسے ہوئے ہاتھ   اُن کا آنچل ہے کہ رُخسار کہ پیراہن ہے کچھ تو ہے جس سے ہوئی جاتی ہے …

آکہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے (فیض احمد فیض)

  رقیب سے   آکہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے جس نے اس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا جس کی الفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نے دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا   آشنا ہیں ترے قدمون سے وہ راہیں جن پر اس کی مدہوش جوانی …

مجھ سے پہلی سی محبت مِری محبوب نہ مانگ (فیض احمد فیض)

  مجھ سے پہلی سی محبت مِری محبوب نہ مانگ   میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات تیرا غم ہے تو غمِ دہر کا جھگڑا کیا ہے تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے   تُو جو مل جائے …

کوئی عاشق کسی محبوبہ سے (فیض احمد فیض)

گلشنِ یاد میں گر آج دمِ بادِ صبا پھر سے چاہے کہ گل ا فشاں ہو تو ہو جانے دو عمرِ رفتہ کے کسی طاق پہ بسرا ہوا درد پھر سے چاہے کہ فروزاں ہو تو ہو جانے دو جیسے بیگانہ سے اب ملتے ہو ویسے ہی سہی آؤ دو چار گھڑی میرے مقابل بیٹھو …

شام کے پیچ و خم ستاروں سے (فیض احمد فیض)

زنداں کی ایک شام شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اشجار سرنگوں محو ہیں بنانے میں دامنِ آسماں پہ نقش و نگار !شانئہ بام پر دمکتا ہے مہرباں چاندنی کا دستِ …

بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے (فیض احمد فیض)

بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں نہیں دیتے ہاں نکتہ ورو لاؤ لب و دل کی گواہی ہاں نغمہ گرو سازِ صدا کیوں نہیں دیتے مِٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے پیمانِ جنوں ہاتھوں کو شرمائے کب …

دل میں اب یوں تِرے بھولے ہوئے غم آتے ہیں (فیض احمد فیض)

دل میں اب یوں تِرے بھولے ہوئے غم آتے ہیں جیسے بچھڑے ہوئے کعبے میں صنم آتے ہیں   ایک اک کر کے ہوئے جاتے ہیں تارے روشن میری منزل کی طرف تیرے قدم آتے ہیں   رقصِ مے تیز کرو ساز کی لے تیز کرو سوئے مے خانہ سفیرانِ حرم آتے ہیں   کچھ ہمیں کو …

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے (فیض احمد فیض)

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے وہ جارہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے ویراں ہے میکدہ خم و ساغر اداس ہیں تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے اک فرصتِ گناہ ملی وہ بھی چار دن دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے دُنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا …

ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول (فیض احمد فیض)

آج پھر درد و غم کے دھاگے میں ہم پرو کر ترے خیال کے پھول   ترکِ الفت کے دشت سے چُن کر آشنائی کے ماو و سال کے پھول   تیری دہلیز پر سجا آئے پھر تری یاد پر چڑھا آئے   باندھ کر آرزو کے پلے میں  ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول   …