بہار آئی تو جیسے یک بار ( فیض احمد فیض)
بہار آئی تو جیسے یک بار لوٹ آئے ہیں پھر عدم سے وہ خواب سارے ، شباب سارے جو تیرے ہونٹوں پہ مرمٹے تھے جو مِٹ کے ہر بار پھر جیئے تھے نکھر گئے ہیں گلاب سارے جو تیری یادوں سے مشکبو ہیں جو تیرے عشاق کا لہو ہیں اُبل پڑے ہیں عذاب سارے ملالِ …